حسیب احمد حسیب آج لفظوں سے دل لگی کرلے کچھ فراغت ہے شاعری کرلے | اردو خوبصورت غزل Saleem Ullah نومبر 20, 2024 0 آج لفظوں سے دل لگی کرلے کچھ فراغت ہے شاعری کرلے باندھ لے تو خیال کی گرہیں قافیے جوڑ کر لڑی کرلے زندگی موج میں گزارے گا تو فقیروں سے دوستی کرلے
اردو شاعری لفظ ساتھ دیں اگر تو زندگی ہے شاعری | خوبصورت اردو شاعری |sher o shayri Saleem Ullah نومبر 16, 2024 0 لفظ ساتھ دیں اگر تو زندگی ہے شاعری غم کی رات میں افق کی روشنی ہے شاعری نعت جب لکھوں یہ راز مجھ پہ آشکار ہو روح و جاں کے واسطے تازگی ہے شاعری
زبیر حمزہ جوہری دیکھ بڑے کام کے پتھر آئے | پتھر پر اشعار |Heart broken poetry in urdu Saleem Ullah اگست 30, 2024 0 جوہری دیکھ بڑے کام کے پتھر آئے پھر کسی ہاتھ سے الزام کے پتھر آئے پھر درختوں پہ وہی صبر کا پھل پکنے لگا پھر وہی گردشِ ایّام کے پتھر آئے
لئیق انصاری دنیا جہان میں ہے ہمیں صرف تو پسند| اردو غزل محبت |deep love poetry in urdu Saleem Ullah اگست 29, 2024 0 دنیا جہان میں ہے ہمیں صرف تو پسند لہجہ ترا پسند ، تری گفتگو پسند رہتے ہیں اس لئے وہ ہمیشہ حجاب میں کرتے ہیں عشق میں وہ مری جستجو پسند
عادل حسین یہ جو تیرا مرا تعلق ہے | تعلق پر اشعار | ghazal lyrics in urdu Saleem Ullah اگست 22, 2024 0 یہ جو تیرا مرا تعلق ہے سوچ سے ماورا تعلق ہے کوئی شجرہ نہیں مُحبّت کا ایک خود ساختہ تعلق ہے
علی حسن اپنی نظروں کو جب بھی اٹھاتا ہے وہ | محبت پر اشعار | Heart touching love poetry in urdu Saleem Ullah اگست 19, 2024 1 اپنی نظروں کو جب بھی اٹھاتا ہے وہ شاہسواروں کو پل میں گراتا ہے وہ چاند چھپ جائے شرما کے بادل میں یوں دھیمے لہجے سے جب مسکراتا ہے وہ
تاج بہادرتاج بچی یہ فلسطیں کی یوں آگ سے کھیلی ہے |poetry on palestine in urdu Saleem Ullah اگست 19, 2024 0 نہ سر پہ کوئی سایہ ، نہ پیٹ میں روٹی ہے بارود کی بارش میں تنہا ہے اکیلی ہے نہ کوئی کھلونا ہے، نہ کوئی سہیلی ہے بچی یہ فلسطیں کی یوں آگ سے کھیلی ہے
لئیق انصاری یکسانیت سے تنگ ہیں تنہائی کی طرح | اردو غزل |sad ghazal in urdu Saleem Ullah اگست 16, 2024 0 یکسانیت سے تنگ ہیں تنہائی کی طرح دنیا میں جی رہے ہیں تماشائی کی طرح اپنی اگر سنائے سنے دوسروں کی بھی شنوائی بھی ہو قوتِ گویائی کی طرح
ضمیر قیس ہوا سے دھند کا جیسے حصار ٹوٹتا ہے | اداس شاعری | sad poetry in urdu text Saleem Ullah اگست 12, 2024 1 ہوا سے دھند کا جیسے حصار ٹوٹتا ہے یہ زعم ِ دل بھی سر ِ کوئے یار ٹوٹتا ہے کبھی کبھی مجھے ہوتی ہے دشمنوں کی طلب کبھی کبھی تو کوئی اعتبار ٹوٹتا ہے