آج لفظوں سے دل لگی کرلے کچھ فراغت ہے شاعری کرلے باندھ لے تو خیال کی گرہیں قافیے جوڑ کر لڑی کرلے زندگی موج میں گزارے گا تو فقیروں سے
shero shayari urdu
لفظ ساتھ دیں اگر تو زندگی ہے شاعری غم کی رات میں افق کی روشنی ہے شاعری نعت جب لکھوں یہ راز مجھ پہ آشکار ہو روح و جاں کے
جوہری دیکھ بڑے کام کے پتھر آئے پھر کسی ہاتھ سے الزام کے پتھر آئے پھر درختوں پہ وہی صبر کا پھل پکنے لگا پھر وہی گردشِ ایّام کے پتھر
دنیا جہان میں ہے ہمیں صرف تو پسند لہجہ ترا پسند ، تری گفتگو پسند رہتے ہیں اس لئے وہ ہمیشہ حجاب میں کرتے ہیں عشق میں وہ مری جستجو
یہ جو تیرا مرا تعلق ہے سوچ سے ماورا تعلق ہے کوئی شجرہ نہیں مُحبّت کا ایک خود ساختہ تعلق ہے
اپنی نظروں کو جب بھی اٹھاتا ہے وہ شاہسواروں کو پل میں گراتا ہے وہ چاند چھپ جائے شرما کے بادل میں یوں دھیمے لہجے سے جب مسکراتا ہے وہ
نہ سر پہ کوئی سایہ ، نہ پیٹ میں روٹی ہے بارود کی بارش میں تنہا ہے اکیلی ہے نہ کوئی کھلونا ہے، نہ کوئی سہیلی ہے بچی یہ فلسطیں
یکسانیت سے تنگ ہیں تنہائی کی طرح دنیا میں جی رہے ہیں تماشائی کی طرح اپنی اگر سنائے سنے دوسروں کی بھی شنوائی بھی ہو قوتِ گویائی کی طرح
ہوا سے دھند کا جیسے حصار ٹوٹتا ہے یہ زعم ِ دل بھی سر ِ کوئے یار ٹوٹتا ہے کبھی کبھی مجھے ہوتی ہے دشمنوں کی طلب کبھی کبھی تو