عشق کے ارض و سماوات سے ہجرت کر لی اُس نے محفوظ مقامات سے ہجرت کر لی ہر سُو آسیب زدہ گھر ہی نظر آتے ہیں کیا مکینوں نے مکانات
sad poetry urdu sms
دنیا کے اس جہاں میں تنہا سا رہ گیا ہوں ویران گلستاں میں تنہا سا رہ گیا ہوں سارے ستارے روشن جس کے بہت ہی زیادہ اس پیاری کہکشاں میں
شبِ سیاہ میں کچھ اِس لیے عیاں تھے ہم زمیں پہ پھیلی ہوئی گَردِ کہکشاں تھے ہم چراغ اور ہَوا میں نہ تھا گُریز کوئی اک ایسی طرزِ ضیافت کے
دشمن و یار کچھ نہیں دیکھا میں نے اس بار کچھ نہیں دیکھا دُھند کو چیرتے ہوئے گزرا کیا ہے اُس پار،کچھ نہیں دیکھا
نم ہوا خود نہ کوئی موج نتھاری تو نے عمر کس دجلۂ حیرت میں گزاری تو نے رحم ہر شخص کی آنکھوں میں نظر آتا ہے دیکھ حالت جو بنا
اشک کیوں آنکھوں سے جاری ہے بتاؤں کیسے زندگی کیسے گزاری ہے بتاؤں کیسے تیری یادوں کو جو سینے میں لیۓ پھرتا ہوں کس قدر بار یہ بھاری ہے بتاؤں
لمحہ لمحہ بکھر رہا ہوں میں جیسے قسطوں میں مر رہا ہوں میں سارے احباب ہیں خفا مجھ سے حق بیانی جو کر رہا ہوں میں
غم کی دہلیز پہ تنہا ہوں میاں کوئی نہیں مجھ کو لگتا ہے بھلائی کا نشاں کوئی نہیں در بدر ایسے بھٹکتا ہوں ، مکاں کوئی نہیں اے خدا تیرے
خواہشوں کو دل کے قبرستاں میں دفنایا گیا ایک مدت سے جہاں، کوئی نہیں آیا گیا عشق کرنے میں کوئی خامی نہیں ہے ،ہاں مگر اس ڈگر جو بھی چلا
آشنائی کا اثاثہ بھی بہت ہوتا ہے بھیڑ میں ایک شناسا بھی بہت ہوتا ہے تم کو تفصیل میں جانے کی ضرورت ہی نہیں دکھ بڑا ہو تو خلاصہ بھی
Load More