جب رویوں میں بدلاؤ آ نے لگا
لمحہ لمحہ ہمیں خوں رُلانے لگا
پھیر کر چل دیا روخ وہ اوروں کے سنگ
دعوۂِ عشق جو تھا ٹِھکانے لگا
میری حالت پہ سب رو رہے تھے مگر.!
اک وہی شخص تھا مسکرانے لگا..!
کیا پوچھتے ہو ،زیست میں کیا تجربہ رہا ؟
وہ دوڑ ہی نہیں تھی جو میں دوڑتا رہا
وہ لفظ کیا تھے ،کس نے کہے تھے، خبر نہیں
بس اِتنا یاد ہے کہ مرا دل دُکھا رہا
خط کئی لکھے مگر اک بھی نہ اِرسال کیا
میں نے یہ کام کئی ماہ، کئی سال کیا
اور بھی کام تھے، پر میں نے محبت کو چُنا
ہاں! ضروری یہ لگا، بس یہی فِی الحال کیا
بے وفاؤں سے بے وفائی کرو۔
پارساؤں سے پارسائی کرو۔
پال رکھے ہیں جو صَنَم دل میں۔
ہائے اِس دل کی اب صفائی کرو۔
چاک دامن ہے دوستو میرا۔
مجھ تلک بھی ذرا رسائی کرو۔
بے نواؤں سے دوستی ہے مری۔
ساتھ میرے بھی تم بھلائی کرو۔
مانتا ہوں…
یہ عجب ہی صنم ماجرا ہو گیا
دیکھتے دیکھتے دل ترا ہو گیا
دیکھ تو اب پلٹ کر مجھے ہم سفر
ہجر میں پھر ترے کیا سے کیا ہو گیا
کر دیا درگزر یار جو کچھ ہوا
سن مرا عشق پھر سے نیا ہو گیا
کٹ گئی رات بھی روتے روتے مری
زخمِ دل پھر مرا اب ہرا…
خار کو پھول کہہ کر دکھایا گیا
رات کو بھی یہاں دن بلایا گیا
کس کو رودادِ غم میں سناؤں یہاں
ہنسنے والوں کو کیسے رُلایا گیا
باطلوں کی طرف سے ہر اک مرض کا
زہر ہی نسخہءِ حق بتایا گیا
جھوٹ کے آسماں پر مِرے دیس میں
مصنوعی چاند پھر سے…
گھماؤ ایسا کہ شدت نے گھیر لینا ہے
کسے خبر تھی محبت نے گھیر لینا ہے
پتا تو ہے نا !! مجھے چھوڑنے کی سوچتے شخص
ترے بنا مجھے وحشت نے گھیر لینا ہے
تری گلی سے جو گزرا تو یہ کھلا مجھ پر
زمانے بعد بھی عادت نے گھیر لینا ہے
نئے خیال…
کیسا آغاز ہے ساتھ کوئی نہیں
صرف آواز ہے ساتھ کوئی نہیں
میری تنہائیوں کو گلہ مجھ سے ہے
زندگی راز ہے ساتھ کوئی نہیں
ساتھ دینے کی صورت میں ہر ایک کا
صرف انداز ہے، ساتھ کوئی نہیں
ہمنوائی کی باتیں مرے سامنے
خوشنما ساز ہے ساتھ کوئی…
نبھاتے ہیں جو ساتھ مشکل گھڑی میں
بشر ایسے کم ہیں مری زندگی میں
سکوں جن کو ملتا نہیں خسروی میں
وہ کرتے ہیں مسکن کہیں جھونپڑی میں
کوئی راستہ اب دکھا میرے مرشد
گنوایا ہے عقبٰی تری پیروی میں
میں پانی نہ مانگوں کبھی کوفیوں سے
بھلے…