چل مدینے چلیں چل مدینے چلیں لوٹنے رحمتوں کے خزینے چلیں دیکھ کر سبز گنبد کو اے دوستو ٹھنڈے کرنے یہ دل اور سینے چلیں
naat sharif lyrics urdu
وہ سحر مبارک ہے ، جو ہوئی مدینے میں مستقل ہی رہ جاؤں ، میں یونہی مدینے میں ہے یہی تمنا بسں ، کہ رہوں مدینہ میں قبر بھی بنے
کسی کو مال کی چاہت، کوئ ہے یار کا عاشق مجھے الفت محمد سے، میں ہوں سرکار کا عاشق اترتے ہیں ملائک بھی جہاں پر با ادب ہوکر میں اس
رات گئے نعت سننے سنانے لگے ہم یوں اپنا مقدر جگانے لگے ان کی سرکار میں اپنا دل رکھ دیا جو نہ لگتے تھے وہ غم ٹھکانے لگے
ہے خیالِ مصطفی سے سب مری تاب و تواں مدحتِ سرکار سے ھے روح میری ضوفِشاں ذکرِ احمد سے زمانے میں مِری توقیر ھے ورنہ میں نامعتبر سب سے نکما،
یہ خواہش جو رہتی جینے کی دل میں یہ آتش جو جلتی ہے سینے میں اپنے تمنا یہی ہے کہ ہو ایک خیمہ وہ خیمہ مدینے کی راہ میں سجا
حسیں آقا سا دنیا میں کہیں چہرا نہیں ملتا مدینے کی فضا جیسا کہیں جلوا نہیں ملتا نظارہ شہر آقا کا انوکھا ہے جہاں بھر میں کوئی بھی سبز گنبد
تلوار لے کر آئے تھے میرے نبی اور خوشبو بن کے چھائے تھے میرے نبی تلوار کے سائے میں گزری زندگی رحمت مگر کہلائے تھے میرے نبی
نبی آخر، عظیم و برتر رفیقِ انور، جلیل رہبر شفیع محشر، وہ جام کوثر روح ِمعطر، رخِ ِمنور
پیارے نبی ہیں سارے زمانے کے واسطے رب نے چنا پیام سنانے کے واسطے قسمیں خدا اٹھاتا ہے قرآں میں دیکھ لو رفعت نبی کی سب کو بتانے کے واسطے
Load More