غم کی دہلیز پہ تنہا ہوں میاں کوئی نہیں
مجھ کو لگتا ہے بھلائی کا نشاں کوئی نہیں
در بدر ایسے بھٹکتا ہوں ، مکاں کوئی نہیں
اے خدا تیرے سوا میرا یہاں کوئی نہیں
خواہشوں کو دل کے قبرستاں میں دفنایا گیا
ایک مدت سے جہاں، کوئی نہیں آیا گیا
عشق کرنے میں کوئی خامی نہیں ہے ،ہاں مگر
اس ڈگر جو بھی چلا ،روندا ہوا پایا گیا
آشنائی کا اثاثہ بھی بہت ہوتا ہے
بھیڑ میں ایک شناسا بھی بہت ہوتا ہے
تم کو تفصیل میں جانے کی ضرورت ہی نہیں
دکھ بڑا ہو تو خلاصہ بھی بہت ہوتا ہے
ہم بھی کیا لوگ ہیں سب جھولیاں بھر لاتے ہیں
بے یقینی کا تو ماسہ بھی بہت ہوتا ہے
شکریہ…