قلم میں جب بھی اُٹھاؤں نبی کی نعت کہوں درود لب پہ سجاؤں نبیؐ کی نعت کہوں صدائیں قلب و جگر کی زباں پہ لے آؤں خدا کی حمد سناؤں،
ملک مبشر صائم علوی
عَلم ختمِ نبوت کا اٹھانا اچھا لگتا ہے ہمیں حق و صداقت کا ترانہ اچھا لگتا ہے جو ہم شام و سحر ختمِ نبوت کا ہیں دم بھرتے ہمیں اپنی
بے رنگ سا بے کیف سا بےکار سا لہجہ ٹھکرائیے دشوار سا بیزار سا لہجہ رشتوں کا بھرم کاٹ کے رکھ دیتا ہے پل میں اب چھوڑنا ہوگا ہمیں تلوار
سخن کا آغاز کر رہا ہوں حضورِ والا بہ اِسم اللہ تمام لفظوں میں ہورہا ہے عجب اجالا بہ اِسم اللہ بروزِ محشر اسی کے چہرے پہ ہوگا ایمان کا