غم چھپا کر مسکراتا ہوں سدا غمگین ہوں سب کو خوشیاں دے کے بھی میں خود رہا غمگین ہوں دردِ دل سے کس طرح تم کو کروں میں آشنا دور
غمگین شاعری اردو
لمحہ لمحہ بکھر رہا ہوں میں جیسے قسطوں میں مر رہا ہوں میں سارے احباب ہیں خفا مجھ سے حق بیانی جو کر رہا ہوں میں
غم کی دہلیز پہ تنہا ہوں میاں کوئی نہیں مجھ کو لگتا ہے بھلائی کا نشاں کوئی نہیں در بدر ایسے بھٹکتا ہوں ، مکاں کوئی نہیں اے خدا تیرے
یکسانیت سے تنگ ہیں تنہائی کی طرح دنیا میں جی رہے ہیں تماشائی کی طرح اپنی اگر سنائے سنے دوسروں کی بھی شنوائی بھی ہو قوتِ گویائی کی طرح
شکیب و صبر کے پیکر بھی آزمائے گئے جہاں میں آئے پیمبر بھی آزمائے گئے گزشتہ رات فقط اک مرا چراغ نہیں نُجُوم و ماہِ مُنوّر بھی آزمائے گئے
آشنائی کا اثاثہ بھی بہت ہوتا ہے بھیڑ میں ایک شناسا بھی بہت ہوتا ہے تم کو تفصیل میں جانے کی ضرورت ہی نہیں دکھ بڑا ہو تو خلاصہ بھی
تم جدا ہوئے تو کیا، قربتیں نہیں گئیں دل سے اب بھی وصل کی خواہشیں نہیں گئیں ہجر یا وصال سب جاگ کر بسر ہوئے وقت کے بدلنے سے عادتیں
تباہیوں کے شکستہ نشاں سنبھالے گئے سفینے ڈوب گئے ، بادباں سنبھالے گئے یہی سبب تھا تعلُّق کی بے ثباتی کا یقین چھوڑ کے وہم و گماں سنبھالے گئے
اب دِکھاتا نہیں وہ ایسی کرامات مجھے اور عطا کرتا نہیں شرفِ ملاقات مجھے میرے دل سے نہیں جاتے نہ کبھی جائیں گے مار ڈالیں گے جدائی کے یہ اثرات
نامرادی کے پسینے سے شرابور ہوں میں اے مری تازہ تھکن دیکھ بہت چٌور ہوں میں بات یہ ہے کہ کوئی آنکھ بھی دلچسپی لے شیشۂ خواب دکھانے میں تو
Load More