وہ جو تھا پیکرِ علم و فن اٹھ گیا دہر سے آج خیبر شکن اٹھ گیا علم و حکمت میں ایسا کوئی بھی نہیں دیدہ ور ان کے جیسا کوئی
حضرت علی
جنگِ خیبر میں کھڑا ہے حضرتِ مولا علی کفر پر بھاری پڑا ہے حضرتِ مولا علی میرے آقا سے بہت حضرت علی کو پیار تھا دین کا خادم بھی
شجاعت کا پیکر ہیں میرے علی حسیں ہیں دلاور ہیں میرے علی وہ رحمت عالم کے داماد ہیں ہر اک قلب مسلم میں آباد ہیں ابوبکر و عثماں کے