قدم جما کر دکھاؤں گا میں، یہ سر اٹھا کر دکھاؤں گا میں
سسکتی انسانیت کے درد اور غم کو اک دن مٹاؤں گا میں
نہ بھیک مانگوں گا میں کسی سے، نہ دن گزاروں گا بے بسی سے
خود اپنے ہاتھوں کما کے کھاؤں گا اور سب کو کھلاؤں گا میں
نہیں رکھوں گا…
جو کرتا ہے شہ دیں کی اطاعت زندگانی میں
وہی ہے کامیابی میں وہی ہے کامرانی میں
رسول اللہ کی ناموس پر قربان ہوتا ہے
کوئی بچپن میں کوئی پیری میں کوئی جوانی میں
یہی دنیا تھی جو جنت کا نقشہ پیش کرتی تھی
نبی کی حکمرانی میں نبی کی راج…
حرم جو دیکھ آئی ہیں وہ آنکھیں خوبصورت ہیں
حرم کی باتیں کرتی ہیں زبانیں خوبصورت ہیں
ابھی تک بھی تصور میں وہ مکہ ہے مدینہ ہے
حرم کی آنے والی سب ہی یادیں خوبصورت ہیں
کسی کو مال کی چاہت، کوئ ہے یار کا عاشق
مجھے الفت محمد سے، میں ہوں سرکار کا عاشق
اترتے ہیں ملائک بھی جہاں پر با ادب ہوکر
میں اس دربار کا شائق میں اس دربار کا عاشق