فلسفہ حیات سے انسانی نفسیات تک کا سفر

psychology and psychological problems

0 27

انسانی نفسیات ،ذہنی صحت اور نفسیاتی مسائل جیسے موضوعات آج کے دور میں ہر اس فرد کی نظر میں غیر معمولی اہمیت حاصل کر چکے ہیں جو اپنی اور دوسروں کی زندگی کے لیے خیر خواہانہ جذبات رکھتا ہے اور یقیناً یہ عنصر مثبت معاشرے کی تشکیل میں بہت اہم کردار ادا کرسکتا ہے

عموماً نفسیاتی امراض سے متعلق مشاہدے کے طور پر جو حقائق سامنے آتے ہیں وہ نہ صرف ایک فرد کی زندگی پر اثرانداز ہوتے ہیں بلکہ اس سے وابستہ اجتماعی اور معاشرتی معاملات پر بھی گہرے اثرات مرتب کرتے ہیں۔ جب ایک نگاہ ہم ذہنی صحت اور اس کے مسائل کی جانب ڈالتے ہیں،تو عام طور پر پہلا تاثر یہ پایا جاتا ہے کہ پاگل پن یا (ابنارمل) انسان کے متعلق بات کی جا رہی ہے لیکن ضرورت اس امر کی محسوس ہوتی ہے کہ ان مسائل کی نوعیت کو سنجیدگی کی حد تک نہ صرف توجہ کا مرکز بنایا جاۓ بلکہ اس بات کو بھی تسلیم کیا جانا چاہیے کہ ان کی اہمیت کا صحیح ادراک ہر ذی روح کے لیے بہرحال ایک فطری ضرورت ہونے کے ساتھ اس کا تقاضا بھی ہے ۔

یہ تمام مسائل جو ذہنی صحت سے متعلق ہیں بنیادی طور پر اپنی حساسیت کے اعتبار سے انتہائی پیچیدہ اور ہمہ جہتی نوعیت کا پتہ دیتے ہیں مگر یہ بھی ایک تلخ حقیقت ہے اور اسے قطعاً جھٹلایا نہیں جاسکتا کہ جدید دور میں نقصانات بھی جدت پسندی کی وجہ سے ہی سامنے آرہے ہیں کچھ تجربات کی روشنی میں معاشرتی چیلنجز نے ذہنی صحت سے جڑے جسمانی اعضاء اور پورے انسانی وجود کو عجیب کیفیت میں الجھا کر رکھ دیا ہے۔

معاشرتی مقابلہ، اور ٹیکنالوجی کا استعمال حد ضرورت سے تجاوز کرجانے کے باعث ماحول میں اکثریت کی ذہنی صحت پر منفی اثرات مرتب کرنے کی بڑی وجوہات میں سے ایک ہے۔ اسی تناظر میں خصوصاً آج کی نوجوان نسل ان چیلنجز سے نمٹنے کے لیے تیار ہونے کے بجائے ذہنی انتشار میں مبتلا ہے استدلال کہ سوشل میڈیا پر دکھاوے جس کو (superiority complex) کے نام سے جانا جاتا ہے اور اسی طرح کے بے مقصد مقابلوں کی دوڑ نے تقریباً ہر طبقے سے تعلق رکھنے والے فرد کو ذہنی دباؤ اور نفسیاتی امراض میں مبتلا کر رکھا ہے۔
جب دنیا کی روشنی مدھم اور انسانی وجود کے اندر جذبات کی گہرائیاں اس کی ذات پر بے نقاب ہونے لگتی ہیں، اس وقت شعور بیدار اور حقیقت کا عکس دیکھنے کی جانب ایک نۓ سفر کا آغاز ہوتا ہے۔ اس سفر کے دوران ہر راستے پر قدموں کی چاپ اکثر خاموش اور ویران لمحوں میں محسوس ہوتی ہے۔ جہاں اندھیری رات میں ان گنت سوچوں میں گم آسمان کو تکتے وجود کی گہری خاموشیاں ہوتی ہیں جو دل و دماغ کو مکمل طور پر اپنی گرفت میں لئیے رکھتی ہیں ۔

انگزائٹی  اور اس جیسی کئی کیفیات دراصل انسانی نفسیات اور اس میں موجود حقائق کا اہم حصہ ہیں

نسل نو کے اندر بڑھتے ہوۓ ذہنی دباؤ جس کو ڈپریشن (depression ) سے بھی تعبیر کیا جاتا ہے ، انگزائٹی اور اس جیسی کئی کیفیات دراصل انسانی نفسیات اور اس میں موجود حقائق کا اہم حصہ ہیں جن کو سمجھنا انسانی فطرت کی فی الواقع ضرورت ہے چند تجربات کی بنیاد پر کہا جاسکتا ہے کہ مذکورہ مسائل کی اہم ترین وجوہات میں معاشرتی توقعات ، تعلیم سے متعلق پیش آنے والی دشواریاں ، طالب علموں میں بڑھتا ہوا ذہنی انتشار، اور گھر والوں کا غیر حقیقی توقعات وابستہ کرلینا شامل ہیں ۔جدید ترقیاتی منصوبوں اور ٹیکنالوجی کو بطور ضرورت زندگی قرار دے کر لوگوں کو مصنوعی اور عارضی خوشیاں تو مل گئی ہیں ، مگر "شعور کی تاریک ہوتی راہوں” اور "نفس کی رنگینیوں نے جدیدیت اور عصر حاضر کے تقاضوں کے نام پر انہیں مقصد حیات سے دور کر دیا ، جس کا نتیجہ نفسیاتی مسائل میں دن بدن اضافے کی صورت ہمارے سامنے ہے

یک وقت تھا جب ذہنی امراض کو محض جسمانی بیماری کہنا درست تھا، لیکن آج کے دور میں ذہنی اور نفسیاتی مسائل کی شاخیں اپنے اندر بہت گہرائی  اور وسعت رکھتی ہیں . لا محالہ، دین اسلام چونکہ دین فطرت ہے اور اس کی روشنی میں ان مسائل کو دیکھنا نہ صرف ہمیں قدرت کے قریب کرتا ہے بلکہ ایک مختلف اور جامع نقطۂ نظر پر مشتمل سوچ کو تسخیر کرنے کا موقع بھی فراہم کرتا ہے ، جس کو ہر گز بھی محض دینی یا روحانی پہلو کی حد تک خیال نہ کرنا چاہیے کیونکہ کسی بھی نقطہء نظر پر مشتمل سوچ انسان کی شخصیت اور اس کی زندگی سے جڑے ہر پہلو کا احاطہ کیے ہوئے ہوتی ہے۔

از قلم: احمد شفیق

تمنا ایک چراغ ہے اسے دعا کے ذریعے روشن کیجئے | مایوس دلوں کیلئے ایک حوصلہ افزا تحریر

قربانی کا فلسفہ| حضرت ابراہیم علیہ السلام کی سنت قرب الہی کا ذریعہ مگر کیسے؟

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.