میں دیں کا داعی،میں حق کا پیکر، لہو میں تڑپایا جارہاہوں
میں دیں کا داعی،میں حق کا پیکر، لہو میں تڑپایا جارہاہوں
قصور میرا بتا دے کوئی نشانہ کیوں کر بنا ہوا ہوں
مرے چمن کی ہمشہ میں نے کی آبیاری لہو سے اپنے
اندھیر شب میں چراغ بن کر میں اپنی جاں کو جلا رہا ہوں
کوئی تو سن لے فغائیں میری ،…