اُتارتا ہوں ڈائری پر اک خیال کی تھکن
کِسی کے ساتھ کے عروج اور زوال کی تھکن
جو ایک جھوٹے دستخط پہ سینکڑوں کماتا ہے
کہاں سمجھ سکے گا وہ بھلا حلال کی تھکن
اک دن کا ہم سفر بھی وہ کتنا عجیب تھا
میرا اور اس کا ربط بھی کتنا غریب تھا
اک بار مل کے مجھ سے وہ یہ کہہ کے چل دیا
شاید کہ یہ جدائی ہی اپنا نصیب تھا
دو انتہائیں چلتیں رہیں ساتھ ساتھ اور
کہتے رہے یہ لوگ وہ میرے قریب تھا
سوچا تو…
یومِ مزدور ہے، مزدور کو چھٹی ہی نہیں
سچ یہ مشہور ہے، مزدور کو چھٹی ہی نہیں
کیسے دوں اس کو مبارک، میں خوشی کے دن کی
دیکھ رنجور ہے، مزدور کو چھٹی ہی نہیں