سَلام کرتی ہے اُس کو رِدا نَفاسَت سے
جو تیرے گال کو چُھو لے ہَوا نَفاسَت سے
ہَم اَیسے لوگوں کو ؛؛ جِن سے وفائیں زِندہ ہیں
فَلَک سے دیکھتا ہوگا خُدا نَفاسَت سے
لبوں پر دشمنی کے تذکرے اچھے نہیں لگتے
سماعت کو یہ کڑوے ذائقے اچھے نہیں لگتے
مری آنکھوں میں ایسے جھلملاتے ہی رہیں آنسو
چراغوں سے یہ خالی طاقچے اچھے نہیں لگتے
غموں کے گرداب میں گِھرا ہوں، مجھے بچا لے
مرے خدایا مَیں تھک چکا ہوں، مجھے بچا لے
کبھی تھا جس کو مَیں دل سے پیارا، بہت ہی پیارا
اب اس کے دل کا ہی مسئلہ ہوں، مجھے بچا لے
ہر طرف بے بسی کا عالم ہے
جس کو دیکھو وہ شخص بے دم ہے
کوئی انسانیت نہیں باقی
مال کے آگے سب کا سر خم ہے
مشرقی والدین کیا جانیں
مشرقی نسلِ نو کو کیا غم ہے
کیوں محبت کے نام پر ہر شخص
دل گرفتہ…
مری توجہ میں جس روز کچھ کمی ہوگی
یقین کر کہ تری جان پر بنی ہوگی
ہمارے گھر جو اندھیرے ہیں،کون مانے گا ؟
ہماری چاند ستاروں سے دوستی ہوگی !
تمھارے جیسا حسیں روۓ گا مرے غم میں!
تو میرے مرنے پہ مجھ کو بہت خوشی ہوگی
جو دِلسَتاں ہوں…
سہولت ہو تو آجانا محبت ہو تو آجانا
کھلا ہے دل کا دروازہ ندامت ہو تو آجانا
تجھے محفل، مجھے گوشہ نشینی سے محبت تھی
نئی دنیا نئی باتوں سے فرصت ہو تو آجانا
اک رويہ تھا جو 'روا' نہ ہوا
ورنہ پہلے بھی کم برا نہ ہوا
اسکو لاۓ تھے کھینچ تان کے سو
وہ دوا ہو گیا،شفا نہ ہوا
جانے کیا نقص تھا نمک داں میں ؟
زخم سلگا ،مگر ہرا نہ ہوا
ہاۓ نقصان پارسائی کے !…
ان پہ کھلتے ہیں سبھی ابواب آسانی کے ساتھ۔
جھیلتے ہیں جو حوادث خندہ پیشانی کے ساتھ۔
فاقَہ مَستی میں عَیاں ہوتے ہیں اَسرارِ خُودی
عِلم کا رِشتَہ جُڑا ہے چاک دامانی کے ساتھ
ایسے باشِندوں سے ہو مَحفُوظ یہ مُلکِ عَظِیم
سَیلِ نَفرَت جو…
سارے انساں جا رہے ہیں عارضی گھر چھوڑ کر
فانی دنیا کا سبھی ہی مال اور زر چھوڑ کر
اس جہان فانی سے تم دل لگانا نہ کبھی
ایک دن تو نے ہے جانا سارے منظر چھوڑ کر
زندگی اپنی گزارو رب کا قراں تھام کر
جھوٹے موٹے…