بھلا چکا ہوں جسے اُس کو سوچتا کیوں ہے | اردو غزل
بھلا چکا ہوں جسے اُس کو سوچتا کیوں ہے
مِرے حریف سے اِس دل کا رابطہ کیوں ہے
سوال جب بھی اُٹھاتے ہیں اپنی اجرت کا
امیرِ شہر غریبوں پہ چیختا کیوں ہے
یہ کون قیس کی صورت اتر گیا ہے یہاں
جنوں کے شہر میں روشن یہ مقبرہ کیوں ہے
بشر تو…