ہم اپنے گھر کا رستہ بھول کر صحرا میں آ نکلے
بجھانے پیاس اپنی ریت کے دریا میں آنکلے
کبھی چہرے بھی دیتے ہیں کھلا دھوکا نگاہوں کو
تلاش دوستاں تھی ہم صف اعدا میں آنکلے
زمانے کو ہم آزمانے لگے
ستم گر ستم پھر سے ڈھانے لگے
عجب زندگی میں عجب موڑ ہے
کہ قاتل جنازے اٹھانے لگے
ہمارے دلوں پر لگاۓ نشاں
ہمیں پھر وہ ظالم منانے لگے
موج ہوا کا ذائقہ چکھتے ہی بجھ گئے
سہمے چراغ وقت سے پہلے ہی بجھ گئے
کل شب مرا جُھکاؤ چراغوں کی سمت تھا
فورا انہیں جلا لیا جیسے ہی بجھ گئے
اتنے بڑے جہان میں کتنے چراغ تھے
آندھی چلی تو صرف ہمارے ہی بجھ گئے
روشن کئی چراغ تھے شب کے…
سہولت ہو تو آجانا محبت ہو تو آجانا
کھلا ہے دل کا دروازہ ندامت ہو تو آجانا
تجھے محفل، مجھے گوشہ نشینی سے محبت تھی
نئی دنیا نئی باتوں سے فرصت ہو تو آجانا
اک رويہ تھا جو 'روا' نہ ہوا
ورنہ پہلے بھی کم برا نہ ہوا
اسکو لاۓ تھے کھینچ تان کے سو
وہ دوا ہو گیا،شفا نہ ہوا
جانے کیا نقص تھا نمک داں میں ؟
زخم سلگا ،مگر ہرا نہ ہوا
ہاۓ نقصان پارسائی کے !…
ان پہ کھلتے ہیں سبھی ابواب آسانی کے ساتھ۔
جھیلتے ہیں جو حوادث خندہ پیشانی کے ساتھ۔
فاقَہ مَستی میں عَیاں ہوتے ہیں اَسرارِ خُودی
عِلم کا رِشتَہ جُڑا ہے چاک دامانی کے ساتھ
ایسے باشِندوں سے ہو مَحفُوظ یہ مُلکِ عَظِیم
سَیلِ نَفرَت جو…
غموں میں بھی رہِ الفت کے راہی غم نہیں کرتے
خوشی کےجال میں بھی شوقِ منزل کم نہیں کرتے
ہماری ہر خوشی کے واسطے جس نے لہو بیچا
کم ازکم اُس کی پلکیں جانوربھی نم نہیں کرتے
پتا ہےہم کسی کےدل میں رہنےکےنہیں قابل
تبھی سجنے سنورنے کا تکلف ہم…