زمانے کو ہم آزمانے لگے
ستم گر ستم پھر سے ڈھانے لگے
عجب زندگی میں عجب موڑ ہے
کہ قاتل جنازے اٹھانے لگے
ہمارے دلوں پر لگاۓ نشاں
ہمیں پھر وہ ظالم منانے لگے
مجھے خون کچھ اور بہانا پڑے گا
مجھے پھر سے، مطلب نہانا پڑے گا
گزشتہ کئی روز سے وہ خفا ہے
دل و جان کہہ کر منانا پڑے گا
عنایت جو بھی کی مرے دل میں رہ کر
کبھی تو اسے آزمانا پڑے گا
وہ کہتا ہے تصویر کا کیا کرو گے
جدائی میں رکھ کر…
غموں میں بھی رہِ الفت کے راہی غم نہیں کرتے
خوشی کےجال میں بھی شوقِ منزل کم نہیں کرتے
ہماری ہر خوشی کے واسطے جس نے لہو بیچا
کم ازکم اُس کی پلکیں جانوربھی نم نہیں کرتے
پتا ہےہم کسی کےدل میں رہنےکےنہیں قابل
تبھی سجنے سنورنے کا تکلف ہم…
یاد کے پیڑ کی شاخوں پہ چہک ہوتی ہے
اور پھر صبح کے ہنگام تلک ہوتی ہے
جانا ہوتا ہے مجھے نیند کی وادی کی طرف
سامنے سوچ کے رستے کی سڑک ہوتی ہے
دوست پل بھر میں مرے راز اگل دیتے ہیں
جیسے کشکول ہلانے سے کھنک ہوتی ہے
غیر آباد علاقوں کی…
صورتِ خواب جو آنکھوں سے لگایا جاتا
کاش ہر خواب کو تعبیر بنایا جاتا
(بیوی سے دور ایک شوہر کے دل کی آواز جو وڈیو کال پر اپنی بیوی سے بات تو کر سکتا ہے ملاقات نہیں.)
صورتِ خواب جو آنکھوں سے لگایا جاتا
کاش ہر خواب کو تعبیر بنایا جاتا…
وہ بار بار جو کہتا رہا جناب مجھے
اس ایک بات نے دکھلائے کتنے خواب مجھے
ہوا تو پھر نہ مری خاک تک بھی ڈھونڈ سکی
کیا جو اس نے مسافت میں ہمرکاب مجھے
خدا مزید کرے خوبرو تجھے لیکن
بڑا ہی خوار کرے ہے ترا شباب مجھے
بلا کی دھند میں رستہ…
جابجا دھوکہ ہوا جیسا ہوا اچھا ہوا
جان کر سب کی حقیقت بِھیڑ میں تنہا ہوا
بُجھتے دیکھا ہے بھروسے کے دیئے کو بارہا
دشمنوں کے درمیاں کیسے کہوں کیا کیا ہوا
بے وفائی پَر بھی لوگوں کو دلیلیں یاد ہیں
میرا اپنے آپ سے اس بات پر جھگڑا ہوا…
خدائے امن و آشتی !
نئی رتوں میں میری بستیوں پہ بھیج روشنی کے پارچے
جو محوِ اضطراب ہے وہ اب سکوں کا سانس لے
یہ بھوک پیاس ختم کر، اتار سکھ کے ذائقے
انڈیل خوشگواریاں ، اجال رنگ ملگجے !
جو سرخ چہرے غم کی لو سے بجھ گئے
اتار ان پہ تازگی،…
بھلا چکا ہوں جسے اُس کو سوچتا کیوں ہے
مِرے حریف سے اِس دل کا رابطہ کیوں ہے
سوال جب بھی اُٹھاتے ہیں اپنی اجرت کا
امیرِ شہر غریبوں پہ چیختا کیوں ہے
یہ کون قیس کی صورت اتر گیا ہے یہاں
جنوں کے شہر میں روشن یہ مقبرہ کیوں ہے
بشر تو…