جب دل پہ دستک ہوتی ہے ہر راز سے پردہ اٹھتا ہے جب راز سے پردہ اٹھتا ہے تب ذات خدا کی ملتی ہے اور ذات خدا جب مل جاۓ
urdu poetry beautiful
حفظ کر کے آج دل میں پیارے اس قرآن کو تو نے آخر کر لیا خوش اپنے رب رحمان کو خیر و برکت اور نیکی خوب تم نے پائی ہے
بھاتی نہیں وفائیں مرے چارہ گر مجھے لگتا ہے اب تو عشق بھی شعلہ شرر مجھے جس دن شعور جھانکے گا گفتار سے مری رستے میں چھوڑ دیں گے مرے
آج لفظوں سے دل لگی کرلے کچھ فراغت ہے شاعری کرلے باندھ لے تو خیال کی گرہیں قافیے جوڑ کر لڑی کرلے زندگی موج میں گزارے گا تو فقیروں سے
مجھ پہ بھاری ہوئیں میری فرمائشیں بوجھ سی ہوگئیں بے سبب خواہشیں کیسے کہدوں میں غیروں سے جینے نہ دیں میرے ہمدرد و ہمفکر کی سازشیں
دل بھلا عارضی خوشیوں میں کہاں لگتا ہے اب تو ہر درد ہمیں نش٘ہ ِ جاں لگتا ہے یہ زیارت گہ ِ حسرت ہے ذرا دھیان رہے ان پہاڑوں پہ
صورت ہے لاجواب تو سیرت ہے لاجواب وہ آخری نبی ہیں نبوت ہے لاجواب قرآن کی زباں پہ ہے مدحت حضور کی قرآن نے جو کی ہے وہ مدحت ہے
میرے اجداد نے مانگا چمن میں آشیاں لوگو میرے رب نے عطا کر دی یہ فصل گلستاں لوگو اگرچہ ظلم و تاریکی میں ڈوبا ہے جہاں لوگو مگر ہم کو
دل تو جاتا ہی رہا جان پہ بھی قبضہ دیکھا ہم نے الفت میں تری کچھ بھی نہ اپنا دیکھا طور کو آگ لگی آپ بھی بے ہوش ہوئے کیا
مہذب بات کرتے ہیں تو شیرینی ٹپکتی ہے ثمر جس میں لگا ہوتا ہے وہ ڈالی لچکتی ہے اجالے میں جو جیسا ہے نظر آتا ہے ویسا ہی تمہاری شخصیت
Load More