میں پریشاں حال مولی ہے صدا استغفر اللہ
تیرے در پر آہ و زاری ہے ندا استغفر اللہ
میں رہا غافل یہاں دنیا کی شہرت و ذوق میں
تیری دھرتی پر کئے میں نے گناہ استغفر اللہ
جب رویوں میں بدلاؤ آ نے لگا
لمحہ لمحہ ہمیں خوں رُلانے لگا
پھیر کر چل دیا روخ وہ اوروں کے سنگ
دعوۂِ عشق جو تھا ٹِھکانے لگا
میری حالت پہ سب رو رہے تھے مگر.!
اک وہی شخص تھا مسکرانے لگا..!
کیا پوچھتے ہو ،زیست میں کیا تجربہ رہا ؟
وہ دوڑ ہی نہیں تھی جو میں دوڑتا رہا
وہ لفظ کیا تھے ،کس نے کہے تھے، خبر نہیں
بس اِتنا یاد ہے کہ مرا دل دُکھا رہا