آنسوؤں کو روک کر ہنسنا پڑا اِس شہر میںخوش مزاجی اوڑھ کر چلنا پڑا اِس شہر میں عیب ہے سنجیدگی خاموش رہنا جرم ہےکیا کریں کہ مَسخرہ بننا پڑا اِس
text urdu poetry
رسمی تعلقات کی بھرمار دیکھیےیعنی کہ رشتہ داری کا معیار دیکھیے کتنوں کا ساتھ وقتِ مُصیبت میں ہے جناب!اور کون کون ہو گیا بیزار دیکھیے اوروں کے عیب دیکھنا اب
حیدر کرار سا جری جواں کوئی نہیںتیغ ذوالفقار جیسی داستاں کوئی نہیںدشمنِ تیغِ علی کا سائباں کوئی نہیںبچ نہیں پایا کبھی جو بھی مقابل آ گیا جب اٹھا دشمن کوئی
بنیان مرصوص کا پیارو ایسے ہی اظہار رہےاپنا فرض نبھاؤ تاکہ قوم کو تم سے پیار رہے گھوڑوں کی نعلوں کے نیچے سر دو آج بھگوڑوں کےکھولے رکھو آج دہانے
ملالِ نقشِ ماضی سے بھری ہےہمارے فون کی جو گیلری ہے محبت ایک ایسی نوکری ہےغم و آلام جس کی سیلری ہے اُسی کی بات سچی ہے کھری ہےکہ جس
درد اور غم کی سیاہ رات کے مالک سن لےمیری خوشیوں کی حسیں صبح کے خالق سن لے اپنی امت کو کسی حال میں مایوس نہ کرہم گناہ گار سے
رحمت کا مغفرت کا لیکر پیغام آیا پھر لوٹ کر دوبارہ ماہ صیام آیا کتنی ہے خوش نصیبی، رب کی عطا ہے ہم پر برکت کی اس فضا نے روح
قرآن سکھاتے ہیں فرقان بناتے ہیں توحیدِ کی خوشبو سے روح کو مہکاتے ہیں ہر ایک حرف ہے اجر ، ہر لفظ عبادت ہے قرآن سکھانا تو نیکی ہے سعادت
عشق کے ارض و سماوات سے ہجرت کر لی اُس نے محفوظ مقامات سے ہجرت کر لی ہر سُو آسیب زدہ گھر ہی نظر آتے ہیں کیا مکینوں نے مکانات
ماں تیری عظمتوں پر خود کو نثار کردوں میں تیرے نام اپنے لٙیْلُ و نٙہار کردوں قدموں کی خاک تیرے پھر بھی نہ بن سکوں گا چاہے میں اپنی ہستی
Load More