اللہ کا کرم ہے یہ اللہ کی عطا و تعز من تشا و تذل من تشا اپنا کوئی کمال کہاں مجھ میں ہے بھلا وہ تعز من تشا و تذل
text urdu poetry
نیکی سب سے کریں، سب سے پائیں دعا خدمتوں عظمتوں کا چنیں راستہ خدمت خلق سے خوش ہو ربِ جہاں خدمتوں سے ملے راحتِ جاوداں مال، و جاں، وقت کی
ارضِ بنگال سے یہ صدا آ گئی میرے گلشن میں بادِ صبا آ گئی خونِ طلبا کی خوشبو سے مہکا چمن سوچا انجام تھا، ابتدا آ گئی دشمنوں کے ستم
ایسی جگہ رہوں کہ کسی کو پتہ نہ ہو ہمراز و ہم خیال و کوئی ہمنوا نہ ہو دنیا کی بھیڑ میں سبھی اپنوں کے سنگ ہوں خواہش ہے میرے
نہیں رہیں گے یہ عدو ،سدا رہیں گی مسجدیںخدا کے نام اور کلام سے سجیں گی مسجدیں جہاں پہ میرے پاک باز بیٹوں کا لہو گرااسی ہی خاک پر دوبارہ
پیاس لکھتے ہوئے ، پیاسوں کی دعا لکھتے ہوئےسیّدہ زینبِ کبریٰ کی ثنا لکھتے ہوئےخود کو سادات کا چھوٹا سا گدا لکھتے ہوئےآنکھ بھر آئی بڑے گھر کو بڑا لکھتے
سنو ختم بخاری کا سہانا وقت آیا ہےمگر غم ہے جدائی کا جو ہر اک دل پہ چھایا ہے اکیلے ہو گئے اب ہم مگر نہ بھول پائیں گےوہ دن
فاروق ہمارے ہیں ، حسنین ہمارے ہیںآقا کے صحابہ سب آنکھوں کے ستارے ہیں اسلام بچانے کو قربان یہ جاں کر دیدیکھو کہ ہر اک سازش دشمن کی عیاں کر
میرے رہنما میرے غم مٹامیری ظلمتوں میں دیا جلا میرے رہنما میرے غم مٹامیری ظلمتوں میں دیا جلامجھے منزلوں کا دے راستہمجھے وحشتوں میں دے آسرا میں بھٹک بھٹک کے
آنسوؤں کو روک کر ہنسنا پڑا اِس شہر میںخوش مزاجی اوڑھ کر چلنا پڑا اِس شہر میں عیب ہے سنجیدگی خاموش رہنا جرم ہےکیا کریں کہ مَسخرہ بننا پڑا اِس
Load More










