آنسوؤں کو روک کر ہنسنا پڑا اِس شہر میںخوش مزاجی اوڑھ کر چلنا پڑا اِس شہر میں عیب ہے سنجیدگی خاموش رہنا جرم ہےکیا کریں کہ مَسخرہ بننا پڑا اِس
sad poetry
تم جدا ہوئے تو کیا، قربتیں نہیں گئیں دل سے اب بھی وصل کی خواہشیں نہیں گئیں ہجر یا وصال سب جاگ کر بسر ہوئے وقت کے بدلنے سے عادتیں