یقیں ختم نبوت کا ، ایماں ہے رب کی وحدت کا
یہی اپنا اثاثہ ہے ، یہی رستہ ہے جنت کا
یہ سب کذاب چاہیں بھی تو ملکر کھول نہ پائیں
کہ خود رب نے کیا ہے بند دروازہ نبوت کا
ہوا مداح قرطاس و قلم ختمِ نبوّت کا
میں جب کرنے لگا نغمہ رقم ختمِ نبوّت کا
کسی بے دین کی کوشش سے جھک جائے نہیں ممکن
رہے گا تا ابد اونچا علَم ختمِ نبوّت کا
عَلم ختمِ نبوت کا اٹھانا اچھا لگتا ہے
ہمیں حق و صداقت کا ترانہ اچھا لگتا ہے
جو ہم شام و سحر ختمِ نبوت کا ہیں دم بھرتے
ہمیں اپنی یہ بخشش کا بہانہ اچھا لگتا ہے
ہم ختم نبوت والے ہیں ، پرچار اسی کا کرتے ہیں
پکا یہ عقیدہ اپنا ہے ، اظہار اسی کا کرتے ہیں
ہم جان کریں اس پر قرباں ، بڑھتا ہے ہمارا یوں ایماں
اس پر ہی لٹا دیں گے سب کچھ ، اقرار اسی کا کرتے ہیں
اے خدا شکر ہے تیرا کہ ہیں نسبت والے
پیارے آقا کے ہیں ہم ، ختم نبوت والے
غیر کا ڈر تو ہے سینے سے نکالا ہم نے
اس عقیدے کی حفاظت میں ہیں جرات والے
ان کے سر پہ ہے سجایا تو نے سہرا پیارا
آخری ہیں وہ نبی اور ہیں عظمت والے
رات معراج…