آسماں سے اس حسیں کے گھر کا منظر اور تھا
چاند سا جو حسن رو نیچے تھا، اوپر اور تھا
یہ بھی اک لذت دعاؤں میں تھی کیا تجھ سے کہیں
مانگتے ہم کچھ بھی رہتے تھے مقدر اور تھا
غم کی دہلیز پہ تنہا ہوں میاں کوئی نہیں
مجھ کو لگتا ہے بھلائی کا نشاں کوئی نہیں
در بدر ایسے بھٹکتا ہوں ، مکاں کوئی نہیں
اے خدا تیرے سوا میرا یہاں کوئی نہیں
ہوا مداح قرطاس و قلم ختمِ نبوّت کا
میں جب کرنے لگا نغمہ رقم ختمِ نبوّت کا
کسی بے دین کی کوشش سے جھک جائے نہیں ممکن
رہے گا تا ابد اونچا علَم ختمِ نبوّت کا