ارضِ بنگال سے یہ صدا آ گئی میرے گلشن میں بادِ صبا آ گئی خونِ طلبا کی خوشبو سے مہکا چمن سوچا انجام تھا، ابتدا آ گئی دشمنوں کے ستم
amazing urdu poetry
نہ آیا ہے نہ آئے گا امام الانبیاء جیسابنایا ہی نہیں رب نے جہاں میں مصطفی جیسا نہ ملتی ہیں کہیں والیل جیسی زلفیں دنیا میںنہ پایا ہے کوئی چہرہ
یہ جو نسبت ہے مجھے حضرتِ عثمانؓ سے ہےیہ کرم ہم پہ نبی کے درِ احسان سے ہے دو لقب جن کو ملے ، نور کا شایان ہے وہیہ شرافت
ایسی جگہ رہوں کہ کسی کو پتہ نہ ہو ہمراز و ہم خیال و کوئی ہمنوا نہ ہو دنیا کی بھیڑ میں سبھی اپنوں کے سنگ ہوں خواہش ہے میرے
ماتھے کی گرہ کھول دے سجدوں کی طلب دےآنکھوں میں ندامت کی نمی آج دے اب دے دنیا کی محبت مجھے مصروف نہ کردےاعمال کی توفیق کی نعمت مجھے رب
نہیں رہیں گے یہ عدو ،سدا رہیں گی مسجدیںخدا کے نام اور کلام سے سجیں گی مسجدیں جہاں پہ میرے پاک باز بیٹوں کا لہو گرااسی ہی خاک پر دوبارہ
پیاس لکھتے ہوئے ، پیاسوں کی دعا لکھتے ہوئےسیّدہ زینبِ کبریٰ کی ثنا لکھتے ہوئےخود کو سادات کا چھوٹا سا گدا لکھتے ہوئےآنکھ بھر آئی بڑے گھر کو بڑا لکھتے
سنو ختم بخاری کا سہانا وقت آیا ہےمگر غم ہے جدائی کا جو ہر اک دل پہ چھایا ہے اکیلے ہو گئے اب ہم مگر نہ بھول پائیں گےوہ دن
فاروق ہمارے ہیں ، حسنین ہمارے ہیںآقا کے صحابہ سب آنکھوں کے ستارے ہیں اسلام بچانے کو قربان یہ جاں کر دیدیکھو کہ ہر اک سازش دشمن کی عیاں کر
میرے رہنما میرے غم مٹامیری ظلمتوں میں دیا جلا میرے رہنما میرے غم مٹامیری ظلمتوں میں دیا جلامجھے منزلوں کا دے راستہمجھے وحشتوں میں دے آسرا میں بھٹک بھٹک کے
Load More