اپ خیر البشر آپ خیر الورٰی
مصطفی مصطفیٰ مصطفیٰ مصطفیٰ
بعد اللہ کے اعلی رتبہ ترا
مصطفی مصطفیٰ مصطفیٰ مصطفیٰ
اے حبیب خدا ،خاتم المرسلیں
آپ سے چمکی انسانیت کی جبیں
بیعت تھی جان دینے کی اور تھا نبی کا ہاتھ
اس ہاتھ کی طرف بڑھا فوراً سبھی کا ہاتھ
سلمان کا بلال کا بوزر ولی کا ہاتھ
شامل تھا ان ہی ہاتھوں میں مولیٰ علی کا ہاتھ
تمنا ہے سرِ دنیا بس اک یہ کام کر جاؤں
پیامِ سیدِ ابرار کو میں عام کر جاؤں
نجاست شرک و بدعت کی جہاں بھر سے میں دھو ڈالوں
کہ میں توحید کے اس نور کا اِتمام کر جاؤں
جہالت کے اندھیروں کو اجالوں شمع دل سے
چراغِ علم سے روشن میں ہر اک گام…
نظر میں طیبہ کا پیارا نگر سجاتے ہیں
عطا خدا نے کیا تھا ، سفر سجاتے ہیں
وہ پیارا گنبد خضری نگاہوں میں ہے بسا
ہم اس کی یاد سے جان و جگر سجاتے ہیں
نبی کے روضے کی جالی کے سامنے ہے جو
تصورات میں پیاری ڈگر سجاتے ہیں
نظر میں رہتے ہیں…
کب کِسے کیا کہا رب کو معلوم ہے
کِس سے ہے رابطہ رب کو معلوم ہے
بُھول کر آخرت کون کِس کی ہوئی
کون کس کا ہوا رب کو معلوم ہے
بس وہی ہے علیم بذات صدور
کون جھٹلارہا رب کو معلوم ہے
اے خدا مجھ کو کر دے عطا عافیت
مانگتا ہوں ہمیشہ دعا عافیت
میرے مولا کوئی آزمائش نہ ڈال
ہر گھڑی اس جہاں کر سدا عافیت
یہ ہے ایمان کے بعد دولت بڑی
میں لگاتا ہوں ہر دم صدا عافیت