ہونٹوں پہ میرے ہر دم کچھ خاص ترانے ہیں
کچھ اور نہیں ہم دم بخشش کے بہانے ہیں
ہو جائے ہمارا بھی انجام کچھ ایسا ہی
کہہ دیں ہاں سبھی چھوڑو یہ سب تو دیوانے ہیں
وہ ہیں خیرالبشر، وہ ہیں خیر الامم
سرورِ دو جہاں محترم محترم.....!
ان کے دیدار کی دل میں حسرت رہی
ان کے اصحاب پر رشک ہے ہر گھڑی
ان کے بام اور در میں عجب دلکشی
ان کے شام و سحر کس قدر قیمتی
ان کی محفل فقط روشنی روشنی
ان کی سنت دل و…
دل میں دھڑکن جسم میں جو جان ہے
آپ پر سب کچھ میرا قربان ہے
آپ کی ناموس پر مرنا مجھے
زندگی جینے سے بھی آسان ہے
کس میں جرات ہے کرے توہین وہ
قلب میں جب تک مرے ایمان ہے
وہ دن ہیں یاد جب سارے جہاں کے پاسباں ہم تھے
مقدر کے ستاروں سے مزین کہکشاں ہم تھے
کتابِ وقت پر لکھی سنہری داستاں ہم تھے
ہر اک بت جانے میں توحیدِ باری کی اذاں ہم تھے
میں بہت دنوں سے اداس ہوں تو مری اداسی کو دور کر
اے مرے خدا تو کرم یہ کر مری ظلمتوں کو بھی نور کر
مرا دل یہ ٹوٹا ہوا ہے اب مری آنکھ بھی ہے برس رہی
مرے دل کو بھی تو سکون دے مری آنکھ میں بھی سرور کر