آسماں سے اس حسیں کے گھر کا منظر اور تھا
چاند سا جو حسن رو نیچے تھا، اوپر اور تھا
یہ بھی اک لذت دعاؤں میں تھی کیا تجھ سے کہیں
مانگتے ہم کچھ بھی رہتے تھے مقدر اور تھا
خواہشوں کو دل کے قبرستاں میں دفنایا گیا
ایک مدت سے جہاں، کوئی نہیں آیا گیا
عشق کرنے میں کوئی خامی نہیں ہے ،ہاں مگر
اس ڈگر جو بھی چلا ،روندا ہوا پایا گیا