میں بہت دنوں سے اداس ہوں تو مری اداسی کو دور کر
اے مرے خدا تو کرم یہ کر مری ظلمتوں کو بھی نور کر
مرا دل یہ ٹوٹا ہوا ہے اب مری آنکھ بھی ہے برس رہی
مرے دل کو بھی تو سکون دے مری آنکھ میں بھی سرور کر
درد میں ہوں مبتلا میں دل میں تیرا زخم ہے
تو نے مجھ کو دے دیا پر کتنا گہرا زخم ہے
جس کو اپنا میں نے جانا وہ منافق بن گیا
غیر کا ہرگز نہیں یہ میرا اپنا زخم ہے
یہ خواہش جو رہتی جینے کی دل میں
یہ آتش جو جلتی ہے سینے میں اپنے
تمنا یہی ہے کہ ہو ایک خیمہ
وہ خیمہ مدینے کی راہ میں سجا ہو
یہ منظر بھی اپنا مقدر بنے اب
شجر یہ دل و جاں پہ سایہ کرے اب