دل تو جاتا ہی رہا جان پہ بھی قبضہ دیکھا ہم نے الفت میں تری کچھ بھی نہ اپنا دیکھا طور کو آگ لگی آپ بھی بے ہوش ہوئے کیا
ناصرسلیم
ہم اپنے گھر کا رستہ بھول کر صحرا میں آ نکلے بجھانے پیاس اپنی ریت کے دریا میں آنکلے کبھی چہرے بھی دیتے ہیں کھلا دھوکا نگاہوں کو تلاش دوستاں
لبوں پر دشمنی کے تذکرے اچھے نہیں لگتے سماعت کو یہ کڑوے ذائقے اچھے نہیں لگتے مری آنکھوں میں ایسے جھلملاتے ہی رہیں آنسو چراغوں سے یہ خالی طاقچے اچھے