بنیان مرصوص کا پیارو ایسے ہی اظہار رہےاپنا فرض نبھاؤ تاکہ قوم کو تم سے پیار رہے گھوڑوں کی نعلوں کے نیچے سر دو آج بھگوڑوں کےکھولے رکھو آج دہانے
مصعب شاہین
رات گئے نعت سننے سنانے لگے ہم یوں اپنا مقدر جگانے لگے ان کی سرکار میں اپنا دل رکھ دیا جو نہ لگتے تھے وہ غم ٹھکانے لگے
یا تو عشق کا بار اٹھانا بنتا ہے یا پھر خود کو آگ لگانا بنتا ہے اس کے ساتھ تو مکے جانا بنتا ہے کعبہ سامنے سر کو جھکانا بنتا