اپنے خالق کو منائیں آؤ قربانی کریںسنتِ آقا کو پائیں آؤ قربانی کریں گائے کو منڈی سے لائیں اس کی رسی تھام کرپیار سے پانی دیں اور چارہ کھلائیں خوب
سلیم اللہ صفدر
حیدر کرار سا جری جواں کوئی نہیںتیغ ذوالفقار جیسی داستاں کوئی نہیںدشمنِ تیغِ علی کا سائباں کوئی نہیںبچ نہیں پایا کبھی جو بھی مقابل آ گیا جب اٹھا دشمن کوئی
درد اور غم کی سیاہ رات کے مالک سن لےمیری خوشیوں کی حسیں صبح کے خالق سن لے اپنی امت کو کسی حال میں مایوس نہ کرہم گناہ گار سے
ہمارے دل میں ہے ہر پل ہمارا قبلہ اول ہمارے عزم کا حاصل ہماری راہ کی منزل بہت بیدرد موسم ہے ہر اک کی آنکھ پر نم ہے نہیں
اے میرے دوست اے بھائی تو مجھ کو جاں سے پیارا ہے کہ رنج و غم کی اس دنیا میں تو میرا سہارا ہے
رحمت کا مغفرت کا لیکر پیغام آیا پھر لوٹ کر دوبارہ ماہ صیام آیا کتنی ہے خوش نصیبی، رب کی عطا ہے ہم پر برکت کی اس فضا نے روح
قرآن سکھاتے ہیں فرقان بناتے ہیں توحیدِ کی خوشبو سے روح کو مہکاتے ہیں ہر ایک حرف ہے اجر ، ہر لفظ عبادت ہے قرآن سکھانا تو نیکی ہے سعادت
درد سن لے زندگی کے گر سکھا دے بندگی کے ہم ہیں عاجز تیرے بندے غم مٹا دے ہم سبھی کے مشکلوں کی کر کشائی دل میں بھر دے پارسائی
مدارس دین کا چہرہ مدارس تاقیامت ہیں میرے اجداد کا ورثہ، میرے رب کی عنایت ہیں مدارس مٹ نہ پائیں گے مدارس کم نہیں ہوں گے عدوئے دین کے
رحمتِ دو جہاں جیسا کوئی نہیں ان کے رخسار پر اشک بہتے رہے کھا کے پتھر دعائیں وہ دیتے رہے دانت قرباں کیے، زخم سہتے رہے امتی امتی پھر بھی
Load More