فاروق ہمارے ہیں ، حسنین ہمارے ہیںآقا کے صحابہ سب آنکھوں کے ستارے ہیں اسلام بچانے کو قربان یہ جاں کر دیدیکھو کہ ہر اک سازش دشمن کی عیاں کر
Saleem Ullah
میرے رہنما میرے غم مٹامیری ظلمتوں میں دیا جلا میرے رہنما میرے غم مٹامیری ظلمتوں میں دیا جلامجھے منزلوں کا دے راستہمجھے وحشتوں میں دے آسرا میں بھٹک بھٹک کے
آنسوؤں کو روک کر ہنسنا پڑا اِس شہر میںخوش مزاجی اوڑھ کر چلنا پڑا اِس شہر میں عیب ہے سنجیدگی خاموش رہنا جرم ہےکیا کریں کہ مَسخرہ بننا پڑا اِس
رسمی تعلقات کی بھرمار دیکھیےیعنی کہ رشتہ داری کا معیار دیکھیے کتنوں کا ساتھ وقتِ مُصیبت میں ہے جناب!اور کون کون ہو گیا بیزار دیکھیے اوروں کے عیب دیکھنا اب
اپنے خالق کو منائیں آؤ قربانی کریںسنتِ آقا کو پائیں آؤ قربانی کریں گائے کو منڈی سے لائیں اس کی رسی تھام کرپیار سے پانی دیں اور چارہ کھلائیں خوب
خلیل اللہ ابراہیم کی باتیں سناتا ہوںخدا کے واسطے قربانیاں ان کی بتاتا ہوں خلیل اللہ نے اللہ پہ سبھی کچھ ہی لٹا ڈالاکوئی بھی حال جب آیا تو خود
حیدر کرار سا جری جواں کوئی نہیںتیغ ذوالفقار جیسی داستاں کوئی نہیںدشمنِ تیغِ علی کا سائباں کوئی نہیںبچ نہیں پایا کبھی جو بھی مقابل آ گیا جب اٹھا دشمن کوئی
بنیان مرصوص کا پیارو ایسے ہی اظہار رہےاپنا فرض نبھاؤ تاکہ قوم کو تم سے پیار رہے گھوڑوں کی نعلوں کے نیچے سر دو آج بھگوڑوں کےکھولے رکھو آج دہانے
ملالِ نقشِ ماضی سے بھری ہےہمارے فون کی جو گیلری ہے محبت ایک ایسی نوکری ہےغم و آلام جس کی سیلری ہے اُسی کی بات سچی ہے کھری ہےکہ جس
درد اور غم کی سیاہ رات کے مالک سن لےمیری خوشیوں کی حسیں صبح کے خالق سن لے اپنی امت کو کسی حال میں مایوس نہ کرہم گناہ گار سے
Load More