ڈیلی آرکائیو

فروری 24, 2024

یہ دنیا کا میلہ تو میلا بہت ہے | دنیا کی بے ثباتی اور رب کی محبت پر اردو اشعار

یہ دنیا کا میلہ تو میلا بہت ہے مرا دل تو اس سے ہاں دہلا بہت ہے نہ دیکھی کبھی کوئی بھی خیر اس میں مگر شر اسی سے ہاں پھیلا بہت ہے بھلا کر ولایت کے پیغام کو بھی اندھیرے میں اس نے دھکیلا بہت ہے یہ عشق مجازی کو چھوڑو بھی اب تم کہانی…

آسودہ چہروں کے پیچھے اک رنج و الم کی دنیا ہے | دنیا کی بے ثباتی پر اشعار

آسودہ چہروں کے پیچھے اک رنج و الم کی دنیا ہے  ہنستے ہوئے کہنا پڑتا ہے یہ دنیا غم کی دنیا ہے آزاد دماغوں کو دنیا داری کی قید سے کیا لینا آزاد دماغوں میں اب بھی ٹکے سے کم کی دنیا ہے سب دوڑ رہے ہیں دنیا میں کچھ…